مولا علی علیہ السلام نے خلافت کے زمانے میں فدک واپس کیوں نہیں لیا؟
اہل سنت عالم عثمان الخمیس لکھتے ہیں کہ
ثم أن الصحیح فی ذلک أن فدک کانت وقفا لما کان یحتاجه النبی صلى الله علیه وآله وسلم لنفسه وأزواجه وآل بیته وکان أبو بکر رضی الله عنه یدیرها بعد وفاة النبی صلى الله علیه وآله وسلم ثم عمر فی خلافته ثم أعطاها علی لیدیرها وظلت فی ید علی رضی الله عنه فی خلافة عمر وخلافة عثمان وخلافته رضی الله عنهم أجمعین قرابة من عشرین سنة أو یزید حتى توفی (أعنی علی) فأستلمها الحسن فظلت فی یده حتى توفی رضی الله عنه فأخذها الحسین وکانت فی یده حتى توفی رضی الله عنه فکانت بعد ذلک فی ید الحسن بن الحسن المشهور بالحسن المثنی وعلی بن الحسین المشهور بزین العابدین ثم صارت بعد وفاتیهما بید زید بن الحسن بن الحسن.
من القلب الی القلب،ص53
صحیح یہ ہے کہ فدک رسول اللہ کو وقف تھا کہ نبی اکرم اپنی احتیاجات، اپنی بیویوں اور اہل بیت کی احتیاجات اس سے پورے کرے، حضرت ابوبکر رسول اللہ کی وفات کے بعد فدک کی مدیریت کرتے تھے پھر حضرت عمر اپنی خلافت میں مدیریت کرتے تھے پھر یہ فدک مولا علی کو دیا گیا تاکہ وہ مدیریت کرے، مولا علی کے ہاتھوں میں رہا حضرت عمر کے خلافت میں پھر عثمان کی خلافت کے زمانے میں اور مولا علی کی اپنی خلافت میں فدک مولا علی علیہ السلام کے ہاتھوں میں رہا تقریبا ۲۰ سال تک یا اس سے بھی زیادہ ، یہاں تک کہ مولا علی کی وفات ہوئی، پھر امام حسن علیہ السلام کے ہاتھوں میں آیاانکی وفات کے بعد امام حسین علیہ السلام کے ہاتھوں میں آیاانکی وفات کے بعد حسن بن حسن المشہور بالحسن المثنی اور علی ابن الحسین المشہور بزین العابدین کے ہاتھوں میں رہا پھرانکی وفات کے بعد زید بن حسن بن حسن کے پاس تھا،